ایک بادشاہ کسی اللہ والے کا مرید تھا جب بھی اللہ والے بادشاہ کے ہاں آتے تو بادشاہ اپنے مرشد کیلئے دنیا جہاں کے تمام کھانے تیار کرواتا لیکن ان کے مرشد صرف تھوڑا سا کھانا لیتے ہر دفعہ کی طرح بادشاہ اپنے مرشد کیلئے تمام کھانے تیار کرواتا لیکن ہر دفعہ کی طرح وہ تھوڑا سا کھانا کھاتے، باقی چھوڑ دیتے یا ہاتھ پیچھے کر لیتے۔ آخر کار بادشاہ نے ایک دفعہ پوچھ ہی لیا کہ آپ حضرت مجھ سے ناراض ہیں کہ آپ تھوڑا سا کھانا کھانے کے بعد باقی چھوڑ دیتے ہیں۔ حضرت نے بادشاہ کو جواب دیا میں تم کوایک شرط پر بتاﺅں گا پہلے تم مجھے اپنے تخت پر بٹھاﺅ صرف تین دن کیلئے اعلان فرماﺅ پھر میں جواب دوں گا۔ بادشاہ نے تاج پہنا کر مرشد کو تخت پر بٹھا دیا کہ آج سے میرے مرشدتین دن کیلئے اس سلطنت کے بادشاہ ہیں۔ مرشد نے تخت پر بیٹھتے ہی سب سے پہلے اعلان کیا کہ بادشاہ کو گرفتار کرکے بند کر دواسے تیسرے دن پھانسی دی جائے گی۔ بادشاہ زندان خانے میں بیٹھا رو رہا تھا کہ اے اللہ میرے ساتھ یہ کیا ہو گیا۔ میرے مرشد نے میرے ساتھ یہ کیا کیا۔ فیصلہ کے تیسرے دن بادشاہ کو پھانسی والی جگہ پر لایا گیا۔ مرشد نے بادشاہ لذیذ کھانے تیار کروائے اور مرشد نے بادشاہ کو کہا ان کھانوں کو کھاﺅ۔ بادشاہ نے کہا ابھی تو مجھے پھانسی ہو جائے گی میں کیا کھاﺅں اس پر مرشد ہنس پڑے اور بادشاہ کو گلے لگا کر اس کے سر پر دوبارہ تاج رکھا اور پھر تخت پر بٹھا دیا اور کہا موت کو دیکھ کر تمہارا دل بھر گیا اس لیے کھانوں سے تجھے نفرت ہو گئی۔ ہمیں بھی کوئی چیز نظر آتی ہے ۔ اس لیے ہم تمہارا دل رکھنے کیلئے کم کھاتے تھے۔ کیا ہم بھی آپ کی طرح دنیا میں اپنے نفس کو خوش کرنے کیلئے دنیا کے لذیذ کھانے کھائیں.
(ماخوذ)
خاکپائےنقشبندو اولیا۶