تصوف

تصوف ھےکیا ؟

تزکیہ و احسان یا تصوف و سلوک و طریقت و فقر و درویشی  جسےفقہ باطن یا علم الباطن بھی کہا جاتا ہے ایک ہی چیز ھیں۔

تصوف کی ابتداء انماالاعمال بالنیات(اعمال کادارومدار نیت پر) ہے اور

اس کی انتہاء ان تعبداللہ کان تراہ(خداکی عبادت ایسے کرو گویاتم اللہ کو دیکھ رہے ہو)

تصوف سراسر ادب ،حسنِ اخلاق،عبادت،خشوع وخضوع،سادگی،جہاد بالنفس،توکل،استغناء،ذکرو فکر،لقاءِ رب کی آرزو،ریاضت،مراقبہ،طاعت شعاری،عشق ومحبتِ الٰہی اور رغبت الی اللہ کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے۔اسی لیے صوفی دنیا(یعنی عورت،دولت،زمین،باغات،مکانات اور تجارت)کی محبت کو اپنے دل سے بالکلیہ خارج کر دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی ذاتِ اقدس کو اپنا محبوب بنا لیتا ہے۔ اور ساری کتابوں کا حاصل یہ کہ
تصوف، شریعت کے خلاف عمل کرنے کانہیں، شریعت کے مطابق عمل کرنے کا نام ہے۔
تصوف، ارکان اسلام(یعنی نماز، روزہ،حج،زکوٰۃ )کو پابندی سے اداکرنے اور بجالانے کا نام ہے۔
تصوف، دن رات اﷲ تعالیٰ کی عبادت وبندگی کرنے اوراس کی بارگاہ میں توبہ واستغفار کرنے کا نام ہے۔
تصوف ،مریدین سے مال ومتاع لینے کانہیں بلکہ حاجت مندوں کودینے کا نام ہے۔
تصوف! بندوں سے خدمات لینے کا نہیں مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا نام ہے۔
تصوف ! مال ودولت جمع کرنے کا نہیں بلکہ مال و متاع ہمہ وقت اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے کا نام ہے۔
تصوف! لوگوں کو دین و مذہب سے متنفراور دور کرنے کانہیں بلکہ اپنے عمل وکردارسے لوگوں کودین ومذہب سے قریب اور مانوس کرنے کا نام ہے۔
تصوف! شریعت سے جدا نہیں بلکہ عین شریعت ہے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنا ہی تصوف وطریقت ہے۔
بعض ان پڑھ اورقرآن وسنت سے ناواقف حضرات شریعت وطریقت کے متعلق عام لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ طریقت شریعت دونوں الگ الگ ہیں۔ اس ضمن میں بعض جاہل اوربے علم پیرحضرات بھی یہی کہتے نظر آتے ہیں اور پھر ان باتوں کا سہار ا لیتے ہوئے نام نہادپیراورشیخ ارکانِ اسلام ، فرائض وواجبات اور عبادات کو بھی پس پشت ڈال دیتے ہیں اور ان کے مریدین بھی ان کی دیکھا دیکھی احکام شریعت سے غافل ہو جاتے ہیں اورایسے بے کارلوگوں کے اعمالِ بد کی وجہ سے چندلوگ حقیقی اولیاء کرام اور ان کی کرامات کاانکارکربیٹھتے ہیں اوراﷲ کے دوست منکرین کی طعنہ زنی کا سبب بنتے ہیں۔
تصوف  کےچار بڑے سلسلے نقشبندیہ ، قادریہ ، چشتیہ اور سہروردیہ ہیں. سلسلہ نقشبندیہ کے سرخیل حضرت شیخ بہاؤالدین نقشبندی (رحمۃ اللہ علیہ ) , سلسلہ قادریہ کے سرخیل حضرت شیخ عبد القادر جیلانی (رحمۃ اللہ علیہ)، سلسلہ چشتیہ کےحضرت خواجہ معین الدین چشتی (رحمۃ اللہ علیہ) ہیں اور سلسلہ سہروردیہ کے حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی (رحمۃ اللہ علیہ) ہیں۔

Link to Full Chapter مزید پڑھیں