علم التزکیہ و لاحسان جسے ’’فقہ باطن یا علم الباطن‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ احادیث مبارکہ سے بھی ثابت ہے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’لوگوں سے وہ باتیں کرو جن کو وہ جانتے اور سمجھ سکتے ہوں۔ کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ اور اس کے رسول کو جھٹلایا جائے۔‘‘
بخاری، الصحيح : 50، رقم : 127، کتاب العلم، باب مَن خص بالعلم قوما دون قوم کراهية ان لا يفهموا.
اسی طرح حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن مجید سات حروف پر نازل ہوا ہے اس میں ہر ایک کے لئے ایک ظاہر ہے اور ایک باطن اور اس میں سے ہر ایک کے لئے ایک حد ہے جس پر بعض لوگوں ہی کو مطلع کیا جاتا ہے۔
خطيب تبريزی، مشکوٰة، 1 : 113، رقم : 238
سعید مقبری رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دو ظرف علم کے محفوظ رکھے ہیں ان میں سے ایک کو تو میں نے تم میں پھیلا دیا دوسرے کو اگر پھیلاؤں تو میرا حلق کاٹ دیا جائے۔
بخاری، الصحيح : 48، رقم : 120، کتاب العلم، باب حفظ العلم.
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
خاکپائےنقشبندو اولیا۶