یک زمانہ صحبت با اولیا
بہتر از صد سالہ طاعت بے ریااللہ کے ولی کی صحبت کے چند لمحے
سو سال کی بے ریا عبادت سے بھی بہتر ہےصحبت صالح ترا صالح کند
صحبت طالح ترا طالح کندنیک لوگوں کی صحبت نیک بنا دیتی ہے
بُرے لوگوں کی صحبت بُرا بنا دیتی ہےاولیا را ہست قدرت از الہ
تیر جستہ باز آرندش راہاللہ کے ولیوں کو رب کی طرف سے طاقت حاصل ہے کہ وہ
کمان سے نکلے ہوئے تیر کو بھی واپس کر دیتے ہیں یعنی تقدیر بدل دیتے ہیںگفت پیغمبرؐ با آواز بلند
بر توکل زانوئے اُشتر بہ بندنبی پاک نے با آواز بلند تعلیم دی
اللہ پر توکل رکھو ساتھ ہی اُونٹ کے گھٹنے بھی باندھورمز الکاسبُ حبیب اللہ شنو
از توکل در سبب کاہل مشواشارہ سمجھو کہ حلال روزی کمانے والا اللہ کا دوست ہے
توکل کے بھروسے کاہل نہ بن جاؤچیست دنیا از خدا غافل بدن
نے قماش و نقرہ و فرزندان و زندنیا کیا ہے اللہ سے غافل ہونا
نا کہ سازو سامان چاندی ، بیوی اور بچےنام احمد ؐ نام جملہ انبیا ست
چونکہ صد آمد نود ہم پیش ماستاحمدؐ کے نام میں تمام انبیا کے نام موجود ہیں
جیسا کہ سو آئے تو نوے بھی ساتھ ہی آ جاتے ہیںکاملے گر خاک گیرد زر شود
ناقص ار زَر بُرد خاکستر شودکامل انسان خاک پکڑےتو سونا بن جائے
ناقص اگر سونا لے لے تو خاک ہو جائےقافیہ اندیشم و دلدارِ من
گویدم مندیش جز دیدارِ منمیں قافیہ کی فکر کرتا ہوں اور میرا محبوب
مجھ سے کہتا ہے کہ میرے دیدار کے سوا کچھ نہ سوچچوں تو شیریں نیستی فرہاد باش
چوں نہ لیلیٰ تو مجنوں گرد فاشجب تو شیریں نہیں ہے فرہاد بن جا
جب تو لیلیٰ نہیں ہے توکھلا مجنوں بن جا
یعنی معشوق نہیں ہے توپھر عاشق بندر بہاراں کے شود سَر سبز سنگ
خاک شو تا گل بَروید رنگ رنگموسم بہار میں پتھر سر سبز و شاداب کب ہوتا ہے
خاک (مٹی) بن جا تاکہ رنگ برنگ کے پھول کھلیںہمنشینی مُقبلاں چوں کیمیاست
چوں نظر شاں کیمیائے خود کجاستبارگاہ حق کے مقبول بندوں کی ہم نشینی سونا ہے
بلکہ ان لوگوں کے نظر کے مقابلے میں سونا خود کچھ نہیںہیں کہ اسرافیل وقتند اولیا
مُردہ را زیشاں حیات ست و نماخبردار اولیا وقت کے اسرافیل ہیں
مردے ان سے حیات اور نشوونما پاتے ہیںمطلق آں آواز از شہ بود
گرچہ از حلقوم عبداللہ بودان کی آواز حق کی آواز ہو تی ہے
اگرچہ حلق اللہ کے بندے کا ہوتا ہےرو کہ بی یَسمَعُ وَ بیِ یَبصِرُ توئی
سِر توئی چہ جائے صاحب سِر توئیجا کہ توہی رب کی سمع اور بصر والا ہے
تو ہی راز ہے اور تو ہی صاحب راز ہےدو احادیث کی طرف اشارہ ہے کہ بندہ جب نوافل سے قرب حاصل کرتا ہے تو میں
اُس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے
الا نسان سری و انا سرہ, رب فرماتا ہے انسان میرا راز ہے اور میں اُس کا راز ہوںبہر کیکے تو گلیمے را مسوز
در صداع ہر مگس مگذارروزپسو سے تنگ آکر گدڑی نہ جلا دو
مکھی سے تنگ آکر باہر نکلنا مت چھوڑوہر کہ اُو بے مرشدے در راہ شد
اُو زغولاں گمرہ و در چاہ شدجو کوئی بھی بغیر مرشد کے راستہ پر جلا
وہ شیطانوں کی وجہ سے گمراہ اور ہلاک ہواصد ہزاراں نیزہ فرعون را
در شکست آں موسیٰ با یک عصافرعون کے لاکھوں نیزے
حضرت موسیٰ نے ایک لاٹھی سے توڑ دیےصد ہزاراں طب جالنیوس بود
پیش عیسیٰ و دمش افسوس بودجالنیوس کی لاکھوں طبیں(نسخے) تھیں
حضرت عیسیٰ کے دم(پھونک) کے سامنے ہار گئیںصد ہزاراں دفتر اشعار بود
پیش حرِف اُمیش آں عار بودلاکھوں اشعار کے دفتر(دیوان) تھے
حضورؐ کے کلام کے سامنے شرمندہ ہو گئےہمسری با انبیا برداشتند
اولیاء را ہمچو خود پنداشتندانبیا کے ساتھ برابری کا دعویٰ کر دیا
اولیا کو اپنے جیسا سمجھ لیاگفتہ اینک ما بشر ایشاں بشر
ما و ایشاں بستہ خوابیم و خورکہا کہ ہم بھی انسان ہیں اور وہ بھی انسان ہیں
ہم اور وہ سونے اور کھانے کے پابند ہیںکار پاکاں را قیاس از خود مگیر
گرچہ باشد در نوشتن شیر شیرِنیک لوگوں کے کام کو اپنے پر قیاس نہ کر
اگرچہ لکھنے میں شیر(درندہ) اور شیرِ( دودھ) یکساں ہےمومنی اُو مومنی تو بےگماں
درمیانِ ہر دو فرقے بےکراںرب بھی مومن ہے ، ،تو بھی مومن ہے
لیکن ہر دو مومنوں کے درمیان بے حساب فرق ہے
اس شعر سے نبی پاک کو اپنے جیسا(بشر) کہنے والوں کو نصیحت پکڑنی چاہیے
مومن اللہ کا نام ہے ، حضور کا بھی نام ہے اور مسلمان بندے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہےمعارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم