
صوفی کون ھے ؟
صوفی کون ھے ؟
تصوف وسلوک کو عملی طور پر اختیار کرنے والے کا نام صوفی وسالک رکھا گیا ہے ۔ صوفیا ھی دراصل اولیااللہ ھیں اور اللہ کی بارگاہ میں مقبول و معروف اور بڑےدرجات ر ؓؓ کھتےھیں
حضرت ابوعمروبن النجیدعلیہ الرحمتہ فرماتے ہیں کہ صوفی وہ ہے جس کو جانوروں کی آوازمیں…… ہر ایک سوزوساز میں…… چڑیوں کی چہک میں…… پھولوں کی مہک میں…… سبزے کی لہک میں…… جواہرات کی دمک میں…… سورج کی روشنی میں…… سماء و سمک کی بلندی میں…… درختوں کے رنگ میں……شیشہ وسنگ میں …… آہنگ ورباب وچنگ میں…… پتھر کی سختی میں…… خوشحالی اور تنگ دستی میں …… زمین کی وسعت ونرمی میں…… آگ کی گرمی میں…… دریا کی روانی میں…… آسمانی ستاروں کی چمک میں …… پہاڑ کے اُبھاروبلندی میں…… بیابان ومرغزارمیں…… خزاں وبہار میں ایک نادیدہ وعظیم ہستی (اﷲ جل شانہ) کا جلوہ نظر آئے۔
کس قدرافسوس کی بات ہے کہ آج کا مسلمان اصلی اور نقلی گھی کی پہچان تو کر لیتا ہے مگر اصلی ولی کی پہچان کرنے سے قاصر ہے۔ خالص اور ملاوٹی دودھ کی پہچان تو کر لیتا ہے مگراصلی اور مصنوعی پیر کی پہچان میں فرق نہیں کر سکتا، بے وفا اور وفادار دوست کی تو شناخت کر لیتاہے مگر بے دین اور دیندار مرشد کے معاملے میں فرق نہیں کر سکتا تو آیئے قرآن وحدیث کی روشنی میں اور اولیاء کرام کے اقوال و احوال سے معلوم کرتے ہیں کہ اﷲ کے ولی(دوست) کی کیاپہچان اورکیامقام ہے۔
قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ اپنے ولیوں کی شان اور مقام اس طرح بیان فرمارہاہے:
ترجمہ: ’’ بلاشبہ اﷲ کے ولیوں پر نہ کوئی خوف ہے اور وہ غمگین ہوں گے اور (اﷲ کے ولی وہ ہیں) جوایمان لائے اور پرہیز گاری اختیار کی‘‘۔
(سورۂ یونس:آیت62-63)
اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں اولیاء اﷲ کی پہچان اس طرح بیان فرمائی کہ اﷲ کا ولی (اصلی دوست)وہ ہو تا ہے جو صاحب ایمان ہونے کے ساتھ ساتھ متقی و پرہیز گار بھی ہو۔ قرآن وسنت کے احکامات وتعلیمات کا پابند ہو۔ اﷲ اور اس کے رسول ﷺکا اطاعت گزارو فرمانبردار ہو اور اﷲ کے ولی وہ ہوتے ہیں جو ساری ساری رات اﷲ کی عبادت وبندگی اورتوبہ واستغفارمیں گزار دیتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ جتنے بھی اولیائے کاملین اور مشائخ کرام گزرے ہیں اورجوحیات ہیں ان کے مزارات، آستانوں ،خانقاہوں اوررہائش گاہوں کے ساتھ مساجدضرور ہیں جو اس حقیقت اسلام کو واضح اورآشکارکررہی ہیں اوراس بات کا ثبوت اوردلیل ہیں کہ اﷲ کے ولی اوردوست ہر حال میں صوم وصلوٰۃ کی نہ صرف پابندی کرتے ہیں بلکہ ان کے شب وروزمسجداور مدرسہ میں بسرہوتے ہیں۔
اولیاء اﷲ کی علامت……عبادت وریاضت
قرآن پاک میں اولیاء اﷲ کی پہچان اورمقام کے بارے میں مزید ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: ’’اور رحمن کے (مقرب)بندے وہ ہیں کہ جو زمین پر(عاجزی سے) آہستہ چلتے ہیں اور جب کوئی جاہل اُن سے ( کوئی ناگوار بات) کرتے ہیں تو کہتے ہیں (تمھیں) سلام اور وہ جو اپنے رب کیلئے سجدے اور قیام میں راتیں گزار دیتے ہیں‘‘۔
(سورۃالفرقان:آیت ۶۴۔۶۳)
اولیاء اﷲ کامقام اورشان یہ ہے کہ وہ نہ صرف عاجزی اورانکسارکے پیکرہوتے ہیں بلکہ جب ان سے کوئی جاہل نارواگفتگوکرتا ہے یا ناشائستہ طرزعمل اختیار کرتا ہے توبھی رحمٰن کے بندے ان سے حسن اخلاق اور خندہ پیشانی سے پیش آتے ہیں اوروہ راتوں کواﷲ تعالیٰ کی خوب عبادت وبندگی کرتے ہیں۔
ایک حدیث شریف میں حضور اکرم ﷺنے اولیاء اﷲ کی پہچان اورشان بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ:
﴿اذا رء وا ذکر اﷲ۔ ﴾
ترجمہ: ’’ (اﷲ والوں کی پہچان یہ ہے کہ) ’’جب کوئی اُنھیں دیکھ لیتاہے توانھیں خدا یادآجاتا ہے‘‘۔الحدیث
”صوفی وہ ہے جو قلب کی صفائی کے ساتھ صوف پوش (سادہ لباس) ہو اور نفسانی خواہشات کو (زہد کی) سختی دیتا ہو اور شریعت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو لازم پکڑتا ہو اور دنیا کو پسِ پشت (غیر مقصود) ڈال دیتا ہو۔“
صوفی وہ ہے جو ہر وقت اسی کا ہوکر رہتا ہے جس کا وہ بندہ ہے۔
صوفی پرسکون جسم، دل مطمئن، منور چہرہ، سینہ کشادہ، باطن آباد اور تعلق مع اللہ کی وجہ سے دنیا کی تمام اشیاء سے بے پرواہ ہوتا ہے۔
صوفی مخلوق سے آزاد اور خدا سے مربوط ہوتا ہے۔
صوفیاء کرام وہ ہیں جو ہر چیز سے زیادہ اللہ کی رضا کو ترجیح دیتے ہیں۔
صوفی وہ ہے جو ظاہر میں خلق کےساتھ اوربا طن میں حق کے ساتھ ہوتا ہے ۔
صوفی کا قلب باطنی بیماریوں سے صاف ہوتا ہے۔
صوفی وہ ہے جو اپنے وجود سے فانی ہوکر حق کے ساتھ باقی ہوگیا ہو۔